Saturday, May 16, 2009

کالعدم تنظیموں کے مدارس بند کیے جائیں

’کالعدم تنظیموں کے مدارس بند کیے جائیں‘

سکھوں سے جزیہ طلب کرنے کا پروپیگنڈہ غیرملکی چینلز نے کیا: بابر اعوان

قومی اسمبلی میں مالا کنڈ کی صورتحال پر پانچ روز تک جاری رہنے والی بحث جمعہ کے روز مکمل ہوگئی جس کے بعد اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

بحث کے دوران اراکین نے تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ کے ذریعے نکالنے، فوجی آپریشن میں فوج کی مکمل حمایت کرنے، قومی اتحاد اور یکجہتی کے فروغ، نقل مکانی کرنے والوں کو مناسب سہولیات کی فراہمی، کالعدم تنظیموں کے مدارس بند کرنے، آئین توڑنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور شدت پسندی کے خاتمے کےلئے جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جمعہ کو مالا کنڈ کی صورتحال پر بحث کی تحریک پر مزید بحث کی گئی۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بحث سمٹتے ہوئے کہا کہ پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے اس کو کوئی طاقت نہیں توڑ سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ سوات سے نقل مکانی کرنے والوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کردیا ہے ان کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

وزیر کا مؤقف تھا کہ نقل مکانی کرنے والوں نے فوج کے آپریشن سے نہیں بلکہ شدت پسندوں کی دھمکیوں کے خوف سے نقل مکانی کی ہے اور حکومت نے سوات آپریشن پر قوم کو اعتماد میں لیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ امن معاہدے کی خلاف ورزی شدت پسندوں نے کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سکھوں سے جزیہ طلب کرنے کا پروپیگنڈہ غیرملکی چینلز نے کیا جس میں کوئی صداقت نہیں تھی۔ ’ہمیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والی قوتوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔‘

جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پارلیمانی قرارداد اور قومی سلامتی بارے پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر جب تک عملدرآمد نہیں کیا جاتا اس وقت تک آل پارٹیز کانفرنس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، پارلیمنٹ کو اب بھی اختیارات مل جائیں تو صورتحال کا کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر بات چیت میں انہوں نے کہا کہ سوات اور ملاکنڈ کے علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔ بالآکر ہمیں بات چیت کا راستہ ہی اختیار کرنا پڑے گا۔

وفاقی وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات آپریشن کو عوام اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے اور یہ کہ نقل مکانی کرنے والوں کے کیمپوں میں دو روز میں دس ہزار پنکھے پہنچا دیے جائیں گے۔

ملک میں لوڈشیڈنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ تین ماہ کے دوران بجلی کی طلب اور رسد میں فرق دو ہزار سے پچیس سو میگاواٹ تک پہنچ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی کمی پوری کرنے کےلئے پانی کے ذخائر میں اضافے کی ضرورت ہے۔

اجلاس سوات اور مالاکنڈ کی صورتحال پر بحث کے لئے بلایا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن کے 71 اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔ وزیراعظم نے بحث کا آغاز کیا تھا۔ اجلاس گیارہ مئی کو شروع ہوا تھا۔

No comments: