Thursday, May 7, 2009

گولہ باری سے صوفی محمد کا ہلاک

گولہ باری سے صوفی محمد کا ہلاک

آپریشن کے دوران بھاری توپخانہ بھی استعمال کیا جا رہا ہے

صوبہ سرحد کے ملاکنڈ ڈویژن میں مقامی طالبان کے خلاف فوجی کارروائی جمعرات کو بھی جاری ہے اور اسی دوران تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کا ایک بیٹا اور تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری طرف سوات میں سکیورٹی فورسز کی دو روزہ کارروائی کے بعد زمرد کی کانوں پر سے طالبان کے کنٹرول ختم ہو گیا ہے۔

مولانا صوفی محمد کے بیٹے ضیاء اللہ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کے ایک بھائی تینتالیس سالہ کفایت اللہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک مارٹر حملے کا نشانہ بنے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ضلع لوئر دیر میں میدان کے علاقے دارو میں پیش آیا جہاں کفایت اللہ ایک گاؤں میں رہائش پذیر تھے۔ ضیاءاللہ کے مطابق اس حملے میں مولانا صوفی محمد کے داماد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

چند ہفتے قبل بھی سکیورٹی فورسز نے میدان قمبڑ کے علاقے میں واقع مولانا صوفی محمد کے آبائی مکان کو نشانہ بنایا تھا جس سے مکان کو نقصان پہنچا تھا۔ سکیورٹی فورسز نے دعوی کیا تھا کہ مولانا صوفی محمد کے مکان سے ان پر حملہ ہوا تھا جس کے ردعمل میں یہ کارروائی کی گئی۔تاہم تحریکِ نفاذِ شرعتِ محمدی کے ترجمان نے سرکاری دعوے کی تردید کی تھی۔ اس حملے کے بعد مولانا صوفی اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر بٹ خیلہ منتقل ہو گئے تھے۔

کانجو اور آس پاس کے علاقوں میں طالبان نے جی ٹی روڈ پر چیک پوسٹیں قائم کی ہوئی ہیں جس سے لوگوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ مینگورہ میں ہر طرف لوگ سڑکوں پر خواتین اور بچوں کے ہمراہ کھڑے ہیں تاہم گاڑیاں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

عینی شاہدین

ادھر لوئر دیر کے علاقے چکدرہ میں مسلح طالبان نے لیوی ہیڈ کوارٹر پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے جس میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دس کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق طالبان نے بدھ کی رات قلعہ کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے رکھا تھا کہ اس دوران دونوں طرف سے فائرنگ شروع ہوئی جس میں تین ایف سی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق طالبان نے لیوی کے دس اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد انہیں اپنے ساتھ کسی نامعلوم مقام کی طرف لے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ طالبان نے جاتے وقت قلعے کو بھی بارودی مواد سے نشانہ بنایا جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ادھر شورش زدہ ضلع سوات میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دو دن کی لڑائی اور شیلنگ کے بعد طالبان کے زیر کنٹرول زمرد کی کانوں پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان کو علاقے سے بے دخل کر دیا ہے۔ سوات کے ایک اعلٰی سرکاری اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ مینگورہ کے نواح میں واقع زمرد کے کانوں پر قبضہ کے بعد سکیورٹی فورسز کے دستے وہاں داخل ہوگئے ہیں اور اردگرد کے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق طالبان نے زمرد کی کانوں پر تقریباً پانچ ماہ قبل قبضہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ بدھ کو بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں اور بھاری توپ خانے سے زمرد کی کانوں پر بھرپور شیلنگ کی گئی تھی جس میں کئی عام شہری بھی ہلاک ہوگئے تھے۔ سوات میں گزشتہ تین روز کے دوران غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر سینتیس عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

جنگی ہیلی کاپٹروں نے طالبان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے

دریں اثناء سوات میں جمعرات کی صبح سات سے لے کر بارہ بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی اور اس دوران ہزاروں افراد نےعلاقے سے نکلنے کی کوشش کی تاہم راستے بند ہونے کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کانجو اور آس پاس کے علاقوں میں طالبان نے جی ٹی روڈ پر چیک پوسٹیں قائم کی ہوئی ہیں جس سے لوگوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینگورہ میں ہر طرف لوگ سڑکوں پر خواتین اور بچوں کے ہمراہ کھڑے ہیں تاہم گاڑیاں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

سوات میں کمشنر، ناظم، ڈی آئی جی، پولیس اور فرنٹیئر ریزرو پولیس کے دفاتر پر طالبان کا قبضہ بدستور برقرار ہے۔ ان سرکاری دفاتر پر طالبان نے منگل کی شام کو قبضہ کیا تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق مینگورہ شہر کا بڑا حصہ طالبان کے کنٹرول میں ہے اور انہوں نے شہر کی بڑی بڑی عمارتوں پر مورچے سنبھالے ہوئے ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ فوج کے تازہ دستے مینگورہ پہنچ گئے ہیں جبکہ امن معاہدے کے بعد علاقے میں پہلی بار جیٹ طیاروں کو گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

No comments: