Saturday, May 16, 2009

سترہ کروڑ گواچے لوگ'

'سترہ کروڑ گواچے لوگ'

حسن مجتییٰ 2009-05-16, 10:44

ہیومن رائٹس واچ نے صوبہ سرحد کی سوات وادی سمیت دیگر علاقوں میں طالبان اور فوج کی جنگ میں کچلے جانے والے لاکھوں لوگوں کی دربدر ہونے کو پاکستان کی تاریخ میں سنہ سینتالیس میں لوگوں کی دربدری کے بعد سنگین ترین انسانی صورتحال قرار دیا ہے۔

نیویارک میں دنیا کی مشہور ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کی چونتیسویں منزل پر واقع ہیومن رائٹس واچ کو بارہ ہزار میل دور پاکستان میں بارہ لاکھ لوگوں کی اپنے وطن میں بے وطن بے خانماں بربادی نظر آگئی لیکن نیویارک شہر میں ہڈسن ندی کی لہروں پر 'اسکائی لائین' کروزنگ جہاز کے عرشے پر جام لنڈھاتے پاکستان کے وزیروں اور لمبی لمبی لیموزین میں چڑہ کر عوامی لیکن خانگی سیاسی فنکشنوں میں آنے والے پاکستانی حکمرانوں کو نظر کیوں نہیں آئی۔

اس لیے تو راجہ بازار راولپنڈی میں بھیک مانگتے ہوئے ایک نابینہ شخص نے کہا تھا 'اکھاں والیوں تسی بڑے۔۔۔۔۔۔'

صدر آصف زرداری اپنے امریکی دورے کی بے وقتی راگنیاں چھیڑ کر لندن پدھارگئے۔ جب وہ اقوام متحدہ میں سیکرٹری جنرل بانکی مون سے ملنے آئے تو ان کے ایک طرف قمر زمان کائرہ تھے تو دوسری طرف سلمان فاروقی۔

صدر آصف زرداری کا دورہ امریکہ اس قدر کامیاب رہا کہ اس پر ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کے دو سینٹروں نے جل کر کہہ دیا کہ ان کو امریکہ کی پاکستان کو بھاری امداد میں جلدی کرنے پر تشویش ہے کیونکہ پاکستان میں کچھ لیڈر ایسے بھی اعلیٰ منصب نشیں ہیں جن کو 'مسٹر ٹین پرسینٹ' کہا جاتا رہا ہے۔ سینیٹ کی خارجہ کمیٹی میں ان دو سینٹروں نے اتنا بھی کہا کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد کا بڑا حصہ سوئٹزر لینڈ کے اکاؤنٹوں میں جاکر جمع ہو جائے'۔ اپنی مزدوری سے امریکہ میں ایک ٹیکس بھرنے والے کی حیثیت سے مجھے بھی اس پر تشویش ضرور ہے۔

یہ جو صدر زرداری کے وفد میں پانچ لاکھ ڈالر کا خرچہ ہوا ہے کون ادا کرے گا؟ میں نے ایک پاکستانی عملدار سے پوچھا 'پاکستانی ٹیکس دہندگان اور کون؟'
سترہ کروڑ لوگوں پر کتنے مسٹر ٹین پرسنیٹ ہیں؟ بارہ لاکھ لوگ دربدر بے گھر اور متاثر ہوئے ہیں۔ مجھے لگتا ہے لوگ سینتالیس سے ہی دربدر ہو رہے ہیں۔
'ست گواچـے لوک' فخر زمان کا ناول یاد ہے؟

ایک مس فٹ قسم کے پاکستانی سفارتکار کو میرے دوست نے کہا
'ہاں یار، اب تو لگتا ہے سترہ کروڑ گواچے لوگ ہیں'۔

No comments: