Saturday, April 18, 2009

لال مسجد کےامام مولاناعزیز کی رہائی

لال مسجد کےامام مولاناعزیز کی رہائی

مولانا عبد العزیز

مولانا عبدالعزیز کو دو ہزار سات میں لال مسجد سے فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا

لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کو جمعرات کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کے روزاُن کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی تھی۔


مولانا عبدالعزیز کے خلاف 27 مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں سے 26 مقدمات میں اُن کی ضمانت ہوچکی ہے جبکہ ایک مقدمے میں اُنہیں بری کردیا گیا تھا۔

جولائی 2007 میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران لال مسجد کے سابق خطیب کو اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسلام آباد کی انتظامیہ نے مولانا عبدالعزیز کو اڈیالہ جیل میں رکھنے کی بجائے ایک گھر میں رکھا ہوا تھا جسے سب جیل قرار دیا گیا تھا۔ مولانا کے اہلخانہ بھی اُن کےساتھ رہائش پذیر تھے۔

لال مسجد آپریشن کے دوران مولانا عبدالعزیز کے بھائی غازی عبدالرشید سمیت ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ صدر پرویز مشرف کے دور میں لال مسجد کی انتظامیہ کی طرف سے ملحقہ عمارت پر زبردستی قبضہ کر کے جامعہ حفصہ بنایا گیا تھا جسے آپریشن کے دوران مسمار کر دیا گیا تھا۔

لال مسجد کے سابق خطیب کی رہائی کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اُن کے گھر کے باہر پہنچ گئے جہاں پر اُنہیں قید کیا گیا تھا۔ لوگوں نے اُن کے حق میں نعرے لگائے اور اُن کی رہائی پر میٹھائیاں تقسیم کیں۔

لال مسجد کے نائب خطیب عامر صدیق کا کہنا ہے کہ مولانا عبدالعزیز جمعہ کی نماز لال مسجد میں پڑھائیں گے۔ اسلام آباد کی انتظامیہ نے مولانا عبدالعزیز کو سیکورٹی فراہم کی ہے۔

اسلام آباد سے نامہ نگار ذیشان حیدر کے مطابق مولانا عبدالعزیز کی رہائی کے اعلان کے بعد لال مسجد کے طلباء اور طالبات کی ایک بڑی تعداد مسجد کے باہر جمع ہو گئی اور سب ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے گلے مل رہے تھے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ اگر آج ان کے گھر بیٹا بھی پیدا ہو جاتا تو انہیں زیادہ خوشی مولانا کی رہائی کی ہوتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب انہوں نے مولانا عبدالعزیز کی رہائی کی خبر سنی تو ان کی خوشی کی انتہا نا رہی اور وہ اپنے گھر والوں کے ہمراہ لال مسجد آگئیں۔

عام طور پر عشاء کی نماز آٹھ بجکر تیس منٹ تک ادا کر دی جاتی ہے لیکن جمرات کو لال مسجد کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جب تک مولانا عبدالعزیز نہیں آجاتے باجماعت نماز ادا نہیں کی جائے گی۔چنانچہ دس بجکر چالیس منٹ پر مولانا پہنچے اور ان کے پر جوش استقبال کے بعد باجماعت نماز ادا کی گئی۔

مولانا عبدالعزیز کے پہنچتے ہی سب کے سب مولانا کی گاڑی کے گرد جمع ہوگئے اور مولانا کے حق میں اور سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف نعرے لگانے لگے۔

آخر میں مولانا عبدالعزیز نے تمام طلباء سے اپنے مختصر خطاب میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ان کی بحالی پر مبارک باد دیتے ہوئے اپنی رہائی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔مولانا کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی آزاد عدلیہ کی وجہ سے عمل میں آئی ہے۔انہوں نے نظام عدل ریگولیشن کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت جلد یہ نظام پورے پاکستان میں نافذ ہو جائے گا۔

مولانا عبدالعزیز نے اپنے خطاب کے آخر میں اعلان کیا کہ جمعہ کے روز لال مسجد میں وہ خود نماز پڑھائیں گے۔

No comments: