Monday, March 16, 2009

جسٹس کی بحالی پر خوشیاں اور ریلیاں

جسٹس کی بحالی پر خوشیاں اور ریلیاں

خوشیاں

اعلان کے بعد وکلاء معزول چیف جسٹس کے گھر جمع ہونا شروع ہوگئے

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے اعلان کے بعد ملک بھر میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔

ہمارے نامہ نگار اعجاز مہر نے اسلام آباد سے بتایا کہ وزیراعظم کے اعلان کے بعد وکلاء معزول چیف جسٹس کے گھر جمع ہونا شروع ہوگئے اور سکیورٹی کی پرواہ کیے بناء چیف جسٹس کے گھر کے صحن میں داخل ہوکر نعرے لگائے۔

چیف جسٹس کے گھر کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں، سول سوسائٹی، وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے کارکن کافی تعداد میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جھلک دیکھنے کے لیے بیتاب تھی۔ ادھر تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کےکارکنوں نے اسلام آباد میں علیحدہ علیحدہ جلوس نکالے اور خوشی کا اظہار کیا۔ جماعت اسلامی کے درجنوں کارکن آبپارہ چوک پر جمع ہوئے جہاں قاضی حسین احمد نے ان سے خطاب کیا اور قوم اور اپنے کارکنوں کو مبارکباد پیش کی۔ مسلم لیگ (ن) کے اقبال ظفر جھگڑا کی سربراہی میں دو درجن گاڑیوں کا قافلا شہر میں اپنی جماعت کے پرچم لہراتے ہوئے گھومتا رہا۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں عام تعطیل کی وجہ سے بازار بند ہیں اور چھوٹےچھوٹے جلوس نکالے جا رہے ہیں۔

کراچی سے ہمارے نامہ نگار ریاض سہیل نے بتایا کہ وزیراعظم کے حکم پر کراچی بار کے صدر محمد علی عباسی اور جنرل سیکریٹری نعیم قریشی سمیت پندرہ وکلاء کو سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ وکلاء نے جلوس کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔سندھ ہائی کورٹ بار میں جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ججز کی بحالی پر خوش کا اظہار کیا گیا اور جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرایا گیا۔

یہ جمہوری اقدار کی فتح ہے اور عوام کی جدوجہد کا ثمر ہے اور اس کی سب کو حفاظت کرنی چاہیے۔ عدلیہ کو موقع دینا چاہیے تاکہ وہ صحیح طریقے سے انصاف کرنے کی جو کوشش کر رہی ہے اس میں کامیاب ہو۔

جسٹس مشیر عالم

اجلاس سے ہائی کورٹ بار کےصدر رشید رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب نوٹیفکیشن کا انتظار ہے کہ اس میں کیا زبان استعمال کی جاتی ہے اور اس کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال میں پی سی او اور ججز کی تقرری کے ذریعے عدلیہ کو آلودہ کیا گیا ہے اس لیے وکلاء مکمل طور پر خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ آلودگی ختم نہیں ہوتی سفارشی ججز واپس نہیں جاتے ہیں وکلاء کی جدوجہد جاری رہے گی۔

رشید رضوی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس یا عدلیہ کی بحالی سے عدلیہ آزاد نہیں ہوگی۔ گزشتہ ساٹھ برسوں سے اس میں اتنے ڈینٹ لگائے گئے ہیں جب تک وہ صحیح نہیں ہوتے اور قبلہ درست نہیں کیا جائے ایک دو واقعات سے عدلیہ آزاد نہیں ہوگی۔

دوسری جانب وزیراعظم کے حکم کے تحت سندھ ہائی کورٹ کے دو معزول جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر بحال ہوگئے ہیں اور دونوں نے پیر کی صبح ہائی کورٹ بار کا دورہ کیا۔ اس موقعے پر ان پر پھول نچھاور کیے گئے اور نعرے لگائے گئے۔بحال ہونے والے جج صاحبان کا کہنا ہے کہ وہ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ حق اور سچ کی کامیابی پر جو جذبات ہونے چاہیئیں آج ان کے بھی وہ جذبات ہیں اور اب آئین اور قانون کا دور دورہ ہوگا اور اسی حساب سے معاملات سلجھیں گے۔

جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ یہ جمہوری اقدار کی فتح ہے اور عوام کی جدوجہد کا ثمر ہے اور اس کی سب کو حفاظت کرنی چاہئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو موقعہ دینا چاہیئے تاکہ وہ صحیح طریقے سے انصاف کرنے کی جو کوشش کر رہی ہے اس میں کامیاب ہو۔ ان کے مطابق جمہوری حکومت کی تائید کرنی چاہیئے۔ آزاد عدلیہ کی جو بنیاد رکھی گئی ہے اس برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

درین اثنا جماعت اسلامی،لیبر پارٹی اور پاسبان کی جانب سے مزار قائد سے کراچی سٹی کورٹس تک ریلی نکالی گئی۔

جسٹس مشیر

’آزاد عدلیہ کی جو بنیاد رکھی گئی ہے اس برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے‘

معزول ججوں کی بحالی پر پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ضلعی بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار میں سوموار کو جشن جیسی صورت حال ہی رہی۔

نامہ نگار عباد الحق کے مطابق وکیلوں نے بار ایسوسی ایشن میں ایک دوسرے کو مبارک باد دی اور جسٹس افتخار محمد چودھری کے حق میں نعرے لگائے۔وکلا نے مٹھائیاں بانٹیں اور ڈھول کی تھاپ بھنگڑے ڈالے۔ وکیل لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس خواجہ محمد شریف کے گھر پہنچ گئے اور انہیں بحالی پر مبارک باد دی اور ان کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے۔ اس موقع پر بحال ہونے والے جسٹس خواجہ شریف نے میڈیا سے مختصر بات کی اور کہا کہ عدلیہ پر اس فیصلہ کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ملک کے دیگر شہروں کی طرح پشاور سمیت صوبہ سرحد کے مختلف علاقوں میں معزول ججوں کی بحالی کے اعلان پر وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے جشن منایا اور ڈھول کے تھاپ پر رقص کیا۔ پشاور سے رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا ہے کہ صبح ہی سے وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے کارکن ٹولیوں کی شکل میں پشاور ہائی کورٹ پہنچنا شروع ہوئے اور دن گیارہ بجے تک وہاں وکلاء کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی۔

اس موقع پر وکلاء نے ' زندہ ہیں وکلاء زندہ ہیں، آئین کی خاطر زندہ ہیں‘ اور 'گو زرداری گو‘ کے نعرے بھی لگائے۔

اس دوران جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے صوبائی عہدیداران کی قیادت میں چھوٹے چھوٹے جلوس پشاور ہائی کورٹ پہنچتے رہے جہاں بعد ازاں ایک جلسہ بھی منعقد ہوا جس سے وکلاء اور سیاسی جاعتوں کے رہنماؤں نے مختصر خطاب کرتے ہوئے معزول ججوں کی بحالی کو عدلیہ اور انصاف کی فتح قرار دیا۔اس سے قبل پشار ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس طارق پرویز خان نے کہا کہ آج حقیقی معنوں میں معزول ججوں کی بحالی سے عدلیہ آزاد ہوگئی اور وکلاء کی تحریک رنگ لائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظیم یوسف رضا گیلانی کے اعلان کے بعد عدلیہ کی ساکھ بحال ہوجائے گی اور نظریہ ضرورت بھی ختم ہوجائے گا۔

گزشتہ ایک سال میں پی سی او اور ججز کی تقرری کے ذریعے عدلیہ کو آلودہ کیا گیا ہے اس لیے وکلاء مکمل طور پر خوش نہیں ہیں۔ جب تک یہ آلودگی ختم نہیں ہوتی سفارشی ججز واپس نہیں جاتے ہیں وکلاء کی جدوجہد جاری رہے گی۔

رشید رضوی

کوئٹہ میں جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججوں کی بحالی کے بعد جشن کا سماں تھا جہاں مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے جلوس نکالے گئے جلسے منعقد ہوئے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیےگئے۔

نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق کوئٹہ میں جناح روڈ، شارع اقبال، قندھاری بازار، میزان چوک اور منان چوک پر مختلف سیاسی جماعتوں اور مزدور تظیموں نے جلوس نکالے۔ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے سب سے بڑی ریلی نکالی اور اس کے کارکن ڈھول کی تھاپ پر مختلف مقامات پر رقص کرتے رہے اور بعد میں میزان چوک پر قائدین نے جلسے سے خطاب کیا ہے۔ جماعت کے قائدین نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججوں کی بحالی کے فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے عدلیہ کا بول بالا ہوا ہے۔پنجاب میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت دیگر تمام معزول ججوں کی بحالی کے اعلان پر وکیلوں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے جشن منایا اور میٹھایاں تقسیم کیں۔

No comments: