Friday, December 9, 2011

امریکی فوج،پاکستان سمیت135ممالک میں

امریکی فوج،پاکستان سمیت135ممالک میں

جنگی جنون میں مبتلا عالمی سپر پاور ملک امریکہ کی فوج اس وقت بر اعظم ایشیا کے اہم ترین ملک پاکستان سمیت دنیا کے135 ممالک میں موجود ہے  جن پر یومیہ اربوں ڈالر خرچ کیا جارہا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کی ویب سائٹ کے مطابق امریکی آرمی، نیوی، میرین، ایئر فورس اور کوسٹ گارڈ پر مشتمل  لاکھوں فوجیوں کے دستے دنیا کے 135 ممالک  کے800 سے زائد اہم  جگہوں پر موجود ہیں  جب کہ امریکا نے پاکستان سمیت دنیا کے کئی اہم ممالک میں اپنے فوجی اڈے بھی قائم کررکھے ہیں۔
عالمی  حکمرانی  کا خواب دیکھنے والے امریکہ  کی فوج اس وقت جرمنی ، برطانیہ، جاپان، اٹلی، کوریا، یورپ، سوویت یونین، پاکستان، افریقہ، ایشیا اور یورپ کے135 ممالک میں ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان سے مسلح ہو کر اپنے اہداف کے حصول میں مصروف ہے۔
دی نیوز ٹرائب کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے آخر تک عراق میں 85 ہزارسے زائد امریکی فوجی اہلکار موجود تھے جب کہ افغانستان میں ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد، جرمنی میں 52 ہزار ، جاپان میں 36 ہزار کے قریب، عوامی جمہوریہ کوریا میں 29 ہزار ، اٹلی میں 10 ہزار، جب کہ برطانیہ میں 9 ہزار سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق  دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے اہم اتحادی پاکستان میں صرف 146 امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں جن میں 130 میرین، 11 ایئر فورس اور 6 آرمی سے تعلق رکھتے ہیں۔
سال 2010 کے اختتام تک 78 ہزار کے قریب امریکی فوجی یورپ میں موجود تھے جب کہ سوویت یونین میں ان کی تعداد 150بتائی گئی ہے، مشرقی ایشیا کے مختلف ممالک میں 48 ہزار ، شمالی افریقہ کے مختلف ممالک میں ساڑھے تین ہزار ، جنوبی  اور مشرقی افریقہ کے مختلف ممالک میں 1400 سے زائد جب کہ افریقی  صحارہ کے علاقوں میں 2000 کے قریب امریکی اہلکار موجود تھے۔
دستیاب رپورٹس کے مطابق  امریکہ کا جنگی بجٹ پوری دنیا کے دفاعی اخراجات کا 43 فیصد حصہ ہے، امریکہ کا سالانہ جنگی بجٹ 698 ارب ڈالر تک ہے جب کہ سال 2010 میں امریکی جنگی بجٹ کے لئے 553 ارب ڈالر رکھے گئے تھے۔
دنیا بھر میں موجود لاکھوں امریکی فوجی اہلکاروں کا اربوں روپے کا بجٹ امریکی معیشت کے لئے جان لیوا ثابت ہوا ہے اور حکومت اندرونی و بیرونی قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے، گرتے  ہوئے ممالک کو سہارا دینے کا شوق رکھنے والا امریکہ اس وقت در حقیقت خود بکھر چکا ہے۔
 گزشتہ ماہ کے آخر میں پاک، افغان سرحد پہ قائم سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملے میں کم سے کم 24 پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد پاکستان نے نیٹو کو تیل  کی فراہمی بند کردی تھی جس کی وجہ سے نیٹو کو تیل حاصل کرنا حد سے زیادہ مہنگا پڑ رہا ہے جب کہ  نیٹو کو اشیاء خردونوش اور ضروری اشیاء ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائی جاتی ہیں۔
یادر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ  ہیلری کلنٹن نے چند روز قبل امریکا کے فارن پالیسی نامی میگزین میں تحریر کیے اپنے آرٹیکل میں  دنیاکے ملکوں  پر حملے کو نئی تجارتی منڈیاں تلاش کرنے کا ایک طریقہ بتایا  تھا۔

No comments: