Saturday, April 18, 2009

فرینڈز آف پاکستان:سوال و جواب

فرینڈز آف پاکستان:سوال و جواب

فرینڈز آف پاکستان گروپ میں تیس کے قریب ممالک اور ادارے شامل ہیں

جمعہ کو جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں’فرینڈز آف پاکستان‘ کے دوسرے اجلاس میں پاکستان کے لیے پانچ ارب ڈالر سے زائد کی امداد کے وعدے کیے گئے ہیں۔

پاکستان کی معیشت گزشتہ ایک برس کے دوران معاشی و اقتصادی زبوں حالی کا شکار رہی ہے۔گزشتہ برس نومبر میں پاکستان میں توازنِ ادائیگی کا شدید بحران پیدا ہوگیا تھا اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے سخت شرائط پر ساڑھے سات ارب ڈالر سے زائد کے خصوصی قرض نے ہی اسے سہارا دیا تھا۔

دنیا بھر میں جاری اقتصادی بحران نے بقیہ ممالک کی طرح پاکستان کی پہلے سے بیمار معیشت کو مزید متاثر کیا اور سنہ 09/ 2008 کے لیے سالانہ شرحِ ترقی کو تخمینہ ڈھائی سے ساڑھے تین فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے جوگزشتہ مالی سال کی پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد کے مقابلے میں قابلِ ذکر کمی ہے۔

تاہم اس کے باوجود پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری کے آثار دکھائی دینا شروع ہو چکے ہیں اور ملک میں افراطِ زر کی شرح جوگزشتہ برس اگست میں پچیس اعشاریہ تین فیصد کی ریکارڈ سطح پر تھی رواں برس مارچ کے مہینے میں کم ہو کر انیس اعشاریہ صفر سات فیصد پر آ گئی ہے جبکہ ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائرگزشتہ برس نومبر کے چھ اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے مقابلے میں گیارہ اعشاریہ ایک سات ارب ڈالر کی حد تک پہنچ گئے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مقرر کیے جانے والے اہداف بھی پورے کیے ہیں۔

فرینڈز آف پاکستان کون ہیں اور وہ کیا کر رہے ہیں؟

٭ فرینڈز آف پاکستان گروپ کا قیام چھبیس ستمبر سنہ 2008 کو نیویارک میں عمل میں آیا تھا۔ اس گروپ کے قیام کا مقصد علاقے کی سکیورٹی کے اہم جزو ہونے کے ناتے پاکستان کو مستحکم بنانے کے لیے سیاسی و اقتصادی امداد کی فراہمی تھا۔

٭ یہ گروپ خصوصاً دہشتگردی کے خلاف جنگ اور اقتصادی ترقی کے شعبے میں پاکستان کی مدد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

٭ اس گروپ میں امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات جیسے ممالک اور اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔

٭ اس گروپ کی توجہ پانچ چیزوں پر مرکوز ہے جن میں پاکستان کا استحکام اور ترقی، شعبۂ توانائی، اداروں کا قیام اور پاک افغان سرحد پر واقع علاقے شامل ہیں۔

٭ یہ گروپ امدادی وعدے کرنے والا فورم نہیں ہے

پاکستان فرینڈز آف پاکستان سے کیا چاہتا ہے؟

٭ پاکستان چاہتا ہے کہ آنے والے دس برس کے دوران ملک میں تیس ارب ڈالر کے مختلف منصوبوں کے لیے اسے امداد فراہم کی جائے

٭ ان منصوبوں میں ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم اور سڑکوں کی تعمیر اور سکیورٹی میں اضافے کے منصوبے شامل ہیں۔

٭ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسا ’مارشل منصوبہ‘ چاہتا ہے جس پر امریکہ نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ میں ترقی کے لیے عمل کیا تھا۔

امداد کے حوالے سے پاکستان کی توقعات کیا ہیں؟

٭ پاکستان کو امید تھی کہ اسے اپنے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے چار ارب ڈالر کی امداد مل جائے جسے غربت کے خاتمے، تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خرچ کیا جائے گا۔ یہ وہ شعبہ جات ہیں جو مالیاتی بحران کی وجہ سے کٹوتیوں کا شکار رہے ہیں۔ تاہم اس کانفرنس میں شریک ممالک نے پاکستان کی امید سے زائد یعنی پانچ ارب ڈالر سے زائد امداد کا وعدہ کیا ہے۔

کون کتنی امداد دے چکا ہے یا دے رہا ہے؟

٭ جاپان اور امریکہ نے کانفرنس کے آغاز سے قبل ہی ایک ایک ارب ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے جو دو برس کے عرصے کے دوران دی جائے گی۔

٭امریکی امداد کے ایک ارب ڈالر اس ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ امداد کی پیشگی ادائیگی ہے جو آنے والے پانچ برس تک امریکہ پاکستان کو دے گا۔

٭ کانفرنس کے دوران سعودی عرب نے ستّر، ایران نے تینتیس جبکہ ترکی نے دس کروڑ ڈالر کی امداد کے وعدے کیے ہیں۔

٭عالمی بینک نے گزشتہ ماہ پاکستان کو پانچ سو ملین ڈالر کا بلاسود قرضہ فراہم کیا ہے۔ فروری سنہ 2009 میں عالمی بینک نے کہا ہے کہ وہ رواں برس پاکستان کو دو ارب ڈالر دے گا۔ اس کے علاوہ چین نے جنوری میں پاکستان کے زدِ مبادلہ کے ذخائر کو تقویت بحشنے کے لیے پانچ سو ملین ڈالر دیے تھے۔

No comments: