Saturday, April 18, 2009

بھٹو کی جائداد، صنم کا پہلا تیر

بھٹو کی جائداد، صنم کا پہلا تیر

صنم بھٹو اور شازیہ مری

صنم بھٹو نے کہا ہے کہ وہ اب اپنی جائداد کی خود حفاظت کریں گی

صنم بھٹو کی نوڈیرو ہاؤس میں پریس کانفرنس سے ذرا دیر پہلے بعض صحافی یہ شرط لگا رہے تھے کہ صنم سیاست میں آمد کا اعلان کریں گی یا اپنے بہنوئی صدر مملکت آصف زرداری کا دفاع مگر انہوں نے دونوں میں سے کچھ نہیں کیا اور شکایتیں کیں تو صرف اپنی بھابی غنوی اور انکل ممتاز بھٹو کی۔

بینظیر بھٹو کی چھوٹی بہن اور ذوالفقارعلی بھٹو کی اکیلی زندہ اولاد صنم بھٹو نے نوڈیرو ہاؤس میں پہلی مرتبہ پریس کانفرنس کی ہے۔صوبائی وزیراطلاعات شازیہ مری اور مقامی پی پی پی رہنماء ان کے ہمراہ تھے۔

ان کی بمشکل آدھے گھنٹے کی پریس کانفرنس میں سب سے زیادہ خاندانی جائداد و زمین پر سے قبضہ ختم کرنے کی باتیں ہوئیں جو بقول صنم ان کی بھابھی غنویٰ بھٹو نے کیا ہے۔تمام پریس کانفرنس کے دوران صنم بھٹونے صرف ایک مرتبہ صحافیوں کے اسرار پر غنوی کا نام لیا مگر ان کے نام کے ساتھ بھٹو نہیں جوڑا۔

صنم بھٹو لندن سے براستہ دبئی اور اسلام آباد اپنے آبائی علاقے لاڑکانہ پہنچی تھیں۔انہوں نے مقامی پولیس اور انتظامی افسران کا اجلاس طلب کیا اور بعض عام لوگوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔مگر ان کی زیادہ تر توجہ اپنی آبائی زمین و جائداد کی طرف تھی جو صنم کے بقول غنوی نے اپنے قبضے میں لے لی ہے اور وہ ان سے بات تک نہیں کر رہیں ہیں۔

صنم کو زرداریوں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ صنم معصوم ہیں انہیں زرداریوں کی چالاکیوں کا کچھ پتا نہیں ہے۔حکومتی اہلکار ان سے میرے خلاف بیانات دلوا رہے ہیں

ممتاز بھٹو

صنم بھٹو کا کہنا تھا کہ جب تک ان کی بہن بینظیر بھٹو زندہ تھیں تب تک انہیں اپنی جائداد کی فکر نہیں تھی کیونکہ بینظیر بھٹو نگرانی کر کے انہیں رقم لندن پہنچاتی رہتی تھیں۔مگر ان کی ہلاکت کے بعد غنویٰ کے آدمیوں نے ان کے مینیجر اور رکھوالوں کو فارغ کردیا ہے اور بقول ان کے ’ان کی زمین و جائداد پر قبضہ کر لیا ہے۔‘

غنویٰ بھٹو صنم کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹوکی بیوہ ہیں اور ان کے بچے فاطمہ اور ذوالفقار جونیئر ان کے ساتھ رہتے ہیں۔جبکہ حالیہ دنوں انہوں نے مرتضی بھٹو کے بھائی شاہنواز کی بیٹی سسی کو بھی لاڑکانہ بلایا اور انہیں عوام سے متعارف کروایا ہے۔

ذوالفقارعلی بھٹو کے لاڑکانہ اور کراچی کے رہائشی بنگلے، المرتضی ہاؤس اور ستر کلفلٹن، غنویٰ بھٹو کے زیراستعمال ہیں۔جبکہ لاڑکانہ نوڈیرو میں قریباً چار ہزار ایکڑ پر مشتمل بھٹو سٹیٹ کا انتظام پہلے بینظیر بھٹو کی نگرانی میں تھا جو ان کی ہلاکت کے بعد صنم کے بقول غنویٰ نے سنبھال لیا ہے۔

صنم بھٹو کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ان کے پاس باپ دادا کی دی ہوئی جائداد صرف لاڑکانہ میں موجود ہے جس کی نگرانی اب وہ خود کریں گی۔انہوں نے کہا کہ ان کا عملی سیاست میں آنے کا ارادہ نہیں ہے۔انہوں نے ایک عام شہری کی حیثیت سے پوری زندگی گزاری ہے اور اب بھی عام شہری بن کر رہنا چاہتی ہیں۔

صنم بھٹو لندن میں اپنے بیٹے شاہ میر اور بیٹی آزادی کے ہمراہ رہتی ہیں۔

ذوالفقارعلی بھٹو کے خاندان کے باقی ماندہ افراد کے درمیاں سیاسی اختلافات کے بعد اب ان کی جائداد کے ذاتی اختلافات بھی کشیدہ ہوگئے ہیں اور صنم کے بقول بدقسمتی سے ایسے اختلافات بھی انہیں عوام کے سامنے لانا پڑ رہے ہیں۔

صنم بھٹو

’ممتاز بھٹو نے بینظیر کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی‘

بینظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے درمیاں اختلافات ان کے آخری دم تک جاری رہے اور اختلافات کا تسلسل ان کی اولاد نے بھی جاری رکھا ہوا ہے۔مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ غنوی بھٹو اور ان کی بیٹی فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ بھٹو کے اصل وارث وہ ہیں اور پیپلزپارٹی بینظیر کے بعد اب زرداری پارٹی بن گئی ہے۔

دوسری طرف سابق وزیراعلی سندہ ممتاز بھٹو نے بھی زرداری مخالفت میں غنویٰ بھٹو سے اتحاد کیا ہوا ہے۔ممتاز بھٹو اور غنویٰ بھٹو نے چار اپریل کو ساتھ مل کر ذوالفقار علی بھٹو کی برسی منائی تھی۔دونوں رہنماؤں نے آصف زرداری کو بھٹوز کے علاقے میں نہ آنے مشورہ دیا تھا۔

صنم بھٹو اپنی پریس کانفرنس کے دوران ممتاز بھٹو کے متعلق سوالات پر برہم ہوگیئں اور انہوں نے ممتاز بھٹو سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

صنم بھٹو نے کہا کہ ممتاز بھٹو نے آخری تین مہینوں میں بینظیر بھٹو کی زندگی اجیرن کر دی تھی اور وہ انہیں گالیاں بکتے تھے۔صنم نے کہا کہ پوری زندگی ممتاز بھٹو نے ان کی بہن بینظیر کو ،ابیوز، کیا اور اب وہ ان کا نام یوز، کرنا چاہتے ہیں جس کی وہ ہرگز اجازت نہیں دیں گی۔

ممتاز علی بھٹو نے صنم بھٹو کے الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ صنم کو زرداریوں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ایک مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو میں ممتاز بھٹو نے کہا ہے کہ صنم معصوم ہیں انہیں زرداریوں کی چالاکیوں کا کچھ پتا نہیں ہے۔حکومتی اہلکار ان سے میرے خلاف بیانات دلوا رہے ہیں۔

پاکستانی سیاست کے کرشماتی کردار ذوالفقارعلی بھٹو کے خاندان کے باقی ماندہ افراد کے درمیاں خاندانی جائداد کی وراثت کا معاملہ سنگین صورت اختیار کر گیاہے۔جائداد کے اس تنازعے میں ذوالفقارعلی بھٹو کی بیٹیوں صنم بھٹو اور بینظیر بھٹو کی اولاد ایک طرف ہے جبکہ ان کے بٹیوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کی اولاد دوسری طرف۔


No comments: